حضرت آیت اللہ کمیلی خراسانی مدظلہ العالی*
*سالک کے شرائط اور آداب*
منتخبِ قوامیس الدرر کے مؤلف فرماتے ہیں:
عرفاء نے سیر و سلوک میں سالکین کے لئے چند شرائط اور آداب کا ذکر کیا ہے:
*شرائط درج ذیل ہیں:*
اول: سالک کو احکامِ شرعی کا مکمل پابند ہونا چاہیے اس طرح کہ ظاہراً کبھی بھی احکامِ شریعت سے روگردانی نہ کرے.
دوم: ہمیشہ با طہارت رہیں
سوم: اپنی مصروفیات کو ختم کریں لوگوں سے علیحدگی اختیار کرے اور اپنے لئے ایک تاریک کمرہ کا انتخاب کرے.
چہارم: ذکر خدا کرنے کے علاوہ ہمیشہ خاموش رہیں.
پنجم:حرام میں مبتلا ہونے کے خوف سے شبہات سے بھی پرہیز کرے.
ششم: کھانے پینے میں میانہ روی اختیار کرے بلکہ کم کھائیں اور کم پئیں.
ہفتم: کم سونا.
ہشتم: حضورِ قلب کے ساتھ ہمیشہ ذکرِ خدا میں مشغول رہیں اور اپنے دل سے غیرِ خدا کو نکال دیں.
نہم: اچھی صفات سے خود کو مزین کریں اور بری صفات سے دوری اختیار کریں.
دہم: اپنے مرشد کیساتھ قلبی رابطہ برقرار رکھیں.
*آداب درج ذیل ہیں*
اول: خداوند متعال سے حاجت طلب کرتے وقت امر و نہی کا انداز اختیار نہ کریں. مثلا جب خدا سے مغفرت مانگنا چاہتا ہے تو یوں کہے: (اے خدا اگر میں گنہگار ہوں تو آپ بہترین بخشنے والے ہیں) اسی طرح کہ باقی کلمات کا استعمال کرے جو امر و نہی سے خالی ہونے چاہیے.
دوم: اس چیز کا اعتقاد رکھے کہ رسولِ خدا آپکے ظاہر و باطن سے آگاہ ہیں پس آنحضرت کی مخالفت نہ کرے.
سوم:مستحبات کی رعایت کرے.
چہارم: جن کی نسبت رسولِ خدا کی طرف ہو ان سے محبت کرے چاہے وہ ساداتِ کرام ہوں یا زمانے کے علماء و صلحاء.
پنجم: ہر حالت میں قبلہ کی طرف رخ کرے.
ششم:ہمیشہ تشہد جیسی حالت میں بیٹھے
مطالب السلوکیہ ص 262