عید غدیر کی اعمال کی خصوصیات کی حوالی سی آیت الله کمیلی «حفظه الله» کا بیان

ذی الحجہ کا مہینہ، سیر و سلوک کے اہل لوگوں کے لئے  نہایت فضیلت کا حامل ہے.

ذی الحجہ کا مہینہ، سیر و سلوک کے اہل لوگوں کے لئے  نہایت فضیلت کا حامل ہے. اٹھارہ ذی الحج کی رات، عید اللہ الاکبر ہے جس کے بارے میں قرآن مجید میں آیتِ تبلیغ کے عنوان سے ایک مخصوص آیت اُتری ہے. البتہ مفسرین کرام کے مطابق تین سو سے زائد آیات مولا علی علیہ السلام کی شانِ اقدس میں نازل ہوئی ہیں. آیتِ مباہلہ میں«انفسنا و انفسکم » جیسے کلمات کے ذریعے حضرت علیؑ کو جان و نفس پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قرار دیا گیا ہے؛ اسی طرح آیت ولایت «أِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللَّہ وَ رَسُولُہُ وَ الَّذِینَ آمَنُو الِّذِینَ یُقِیمُونَ الصَّلَاۃَ وَ یُؤْتُونَ الزَّکَاۃَ وَ ھُمْ رَاکِعُونَ» بھی آپ علیہ السلام کی شأن میں اتری، جب آپ نے رکوع کی حالت میں انگوٹھی سائل کو صدقہ دی. اسی طرح آیتِ مباہلہ بھی ذوالحج کے مقدس مہینے میں نازل ہوئی. ذوالحج کا مہینہ بہت عظمت و فضیلت والا مہینہ ہے مخصوصاً سیر و سلوک کی مقدس وادی میں قدم رکھنے والوں کے لئے نہایت ہی اہم ہے. چار حرام مہینے اور اسی طرح یہ مقدس گھڑیاں، ایک سالک الی اللہ کے لئے غنیمت ہیں جب ان مقدس ساعتوں میں سالک کا دل اس معنوی فضا کیساتھ منقلب ہو جاتا ہے اور وہ ایسے محسوس کرتا ہے جیسے کسی اور وادی میں آ گیا ہے. ذوالحج کے مہینے کے آغاز کیساتھ ہی جب وہ سنتا ہے کہ حاجی، خانہ خدا اور قبر پیامبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت سے مشرف ہو رہے ہیں تو وہ اپنے اندر ایک خاص کیفیت اور حالت کو محسوس کرتا ہے. مدینہ منورہ میں بھی، عراق کی طرح چھ معصوم ہستیاں مدفون ہیں. پس جو لوگ اہل سلوک و معرفت ہیں انکو چاہیے کہ ہر وہ جگہ جہاں معنویت حاصل کرنے کا موقع فراہم ہوتا ہے وہاں ضرور بالضرور تشریف لے جائیں تاکہ آبِ معرفت پی سکیں؛« وَ سَقَاھُمْ رَبُّھُمْ شَرَابأً طَھُورًا». بس یہ دن چونکہ عید غدیر کی مناسبت کے ایام ہیں لذا ہمیں اسی بڑی عید کے بارے میں گفتگو کرنی چاہیے اور کیا ہی بہتر ہوگا اگر ہم مفاتیح الجنان کی طرف رجوع کریں.اس کتاب میں بیشتر مذہبی مناسبتوں کا ذکر ہوا ہے. اب دیکھتے ہیں کہ اٹھارہ ذوالحج کی رات اور دن کے حوالے سے کونسے اعمال اور اذکار ذکر ہوئے ہیں. 
عید غدیر کی رات کی نماز:
مرحوم شیخ عباس قمیؒ فرماتے ہیں، شبِ عید غدیر  انتہائی باعظمت رات ہے. ابن طاؤوسؒ نے کتابِ اقبال میں اس رات کی مناسبت سے بارہ رکعت نماز وہ بھی ایک سلام اور مخصوص کیفیت کیساتھ ذکر کی ہے. میں تصور نہیں کر سکتا کہ کسی اور جگہ اس طرح بارہ رکعت نماز وہ بھی لگاتار اور آخر میں تشھد اور سلام کیساتھ ختم ہو، کو آپ نے کسی اور کتاب میں دیکھی ہو. 
عید غدیر، عید اللہ الاکبر ہے:
عید غدیر کی مناسبت سے جو روایات نقل ہوئی ہیں ان میں اس عید کو عید اللہ الاکبر کہا گیا ہے اور آل محمدؐ کی عید بھی اسی روز کو قرار دیا گیا ہے اور اسلام کی بڑی عیدوں میں سے شمار ہوتی ہے. عید غدیر کے دن سرکاری چھٹی کرنا یہ شیعہ مملکت ایران کا طرہ امتیاز ہے دوسرے ممالک میں ایسا نہیں ہے کہ کوئی گورنمنٹ عید غدیر کے دن سرکاری چھٹی کرے.. 
*یہ چھٹی کس لئے ہے؟؟*
یہ تعطیل مطالعہ اور پیغامِ غدیر میں موجود اُس تفکر کی طرف دعوت ہے جسکا تاریخ اور قرآن مجید میں ذکر ہوا ہے. روایات میں نقل ہوا ہے کہ خداوند متعال نے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں میں سے کسی ایک کو بھی مبعوث نہیں فرمایا مگر پہلے ان سے عید غدیر کی حرمت کا پاس رکھنے کا تعھد لیا.
عید غدیر کے دیگر اسماء
آسمانوں میں عید غدیر کا نام *«روز عہد معھود»*؛ اور زمین میں *«میثاقِ ماخوذ کا دن»* اور *« روز جمع مشھود»* ہے. 

عید غدیر کی فضیلت، امام صادق علیہ السلام کے کلام سے
روایات میں ذکر ہوا ہے کہ امام صادق علیہ السلام سے سوال کیا گیا مولا کیا عید الفطر اور عید الاضحٰی اور جمعہ کے علاوہ بھی مسلمانوں کے لئے کوئی عید ہے؟امام علیہ السلام نے فرمایا: جی ہاں؛ ایک اور عید ہے جسکی عظمت اور حرمت بقیہ تمام عیدوں سے بڑھ کر ہے. راوی نے عرض کیا مولا وہ کونسی عید ہے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: جس دن پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ، نے أمیر المؤمنین علی علیہ السلام کو اپنی خلافت و وصایت کے لئے نامزد فرمایا اور اُس دن ارشاد فرمایا کہ«جس جس کا میں مولا ہوں اسکا علیؑ مولا ہیں» پھر امام علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ دن اٹھارہ ذی الحج کا دن ہے.راوی نے پوچھا : مولا اس دن ہمیں کونسے اعمال بجا لانے چاہیے؟ امامؑ نے فرمایا: «اس دن روزہ رکھو؛عبادت خدا انجام دو؛اس دن آل محمد علیھم السلام کا ذکر کرو اور ان پر زیادہ صلوات بھیجو». پھر فرمایا : اس روز رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، نے امیر المومنین علی علیہ السلام کو اپنا وصی قرار دیا؛ ہر پیغمبرؑ کا ایک وصی ہوتا ہے اور رسول خدا ، کے وصی علی بن ابی طالب ہیں. اس روز کو تاج پوشی اور خلافت کے منصب پر فائز ہونے کی وجہ سے عید کا دن قرار دیا گیا ہے. 

عیدِ سعیدِ غدیر، امام رضا علیہ السلام کے کلام کی روشنی میں
ابن ابی نصر بزنطی سے یوں نقل ہوا ہے کہ حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:  اے ابی نصر کے بیٹے، جہاں کہیں بھی ہو کوشش کرو عید غدیر کے دن خود کو  امیر المؤمنین کی مرقدِ مبارک تک پہنچاؤ اور وہاں ضرور حاضری دو!  بے شک خداوند منان، اس دن ہر مومن مرد و عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف کر دیتا ہے. خداوند کریم جتنے گناہگاروں کو شب قدر اور شب عیدِفطر جہنم سے آزاد کرتا ہے اس سے دو گُنا زیادہ اس دن آتش جہنم سے نجات دیتا ہے. امام رضا علیہ السلام نے فرمایا اگر کوئی شخص اس دن کسی مومن کو ایک درہم عطا کرے وہ ایسا ہے گویا اس نے دوسرے دنوں میں ہزار درہم عطا کیا ہو.  عیدی اور انعام دینا فقط سادات کے لئے ضروری نہیں ہے. البتہ ابھی یہ کام رائج ہوگیا ہے کہ سادات عیدی تقسیم کرتے ہیں.جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے اور روایت عموم پر دلالت کرتی ہے. پھر امام علیہ السلام نے فرمایا : اس دن برادران مومن میں سے ہر مومن اور مومنہ کو خوش کریں. خدا کی قسم امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں اگر لوگ عید غدیر کی فضیلت کو جانتے تو ملائکہ ان سے دس مرتبہ مصافحہ کرتے.
عید غدیر خم کے اعمال
1-عید غدیر کا روزہ ، ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے. ایک روایت میں یوں بیان ہوا ہے، معصوم فرماتے ہیں:عید غدیر کا روزہ سو حجِ بیت اللہ، سو عُمرے اور دنیا کی عمر کے برابر ہے.
2- عید غدیر کے اعمال میں سے ایک غسل ہے، اس غسل کو عید غدیر کے دن کی مناسبت سے انجام دیا جائے. اسکا طریقہ کار وہی ہے جیسے روز جمعہ کا غسل انجام دیا جاتا ہے نیت بھی اسی دن کی کی جائے.
3-مولا امیر المؤمنین کی دور یا نزدیک سے زیارت کا قصد کرنا. البتہ اس زیارت سے مراد وہی زیارت نامہ ہے جو آئمہ سے منقول ہوا ہے اور وہاں سے ہمارے ہاتھوں تک پہنچا ہے. ہمیں زیارت کے متن سے حتماً آگاہ ہونا چاہیے. مولا أمیر المؤمنین کی تین مخصوص زیارتیں نقل ہوئی ہیں پہلی زیارت  17 ربیع الاول پیامبر اکرم اور امام صادق علیہما السلام کی ولادت کی مناسبت سے، دوسری ستائیس رجب، عید مبعث اور تیسری زیارت عید غدیر کے دن نقل ہوئی ہے. البتہ بہتر یہی ہے کہ یہ زیارت حرم مطھر میں پڑھی جائے لیکن اگر ممکن نہ ہو تو دور سے بھی پڑھی جا سکتی ہے. اس دن کے لئے تین زیارتیں ذکر ہوئی ہیں ان میں سے ایک مشہور و معروف، زیارتِ أمین اللہ ہے جسے دور یا نزدیک سے پڑھا جا سکتا ہے؛ اسی طرح اس زیارت کو ہر امام کے لئے پڑھا جا سکتا ہے بس یہ خیال رہے کہ جس امام کے لئے پڑھ رہے ہیں اسی کی نیت کرنی چاہیے؛ عید غدیر کے دن زیارت أمین اللہ کو امام علی کی زیارت کی نیت سے پڑھنا چاہیے. ایک اور زیارت جو کہ اس روز نقل ہوئی ہے وہ زیارت عید غدیر ہے جو بہت مفصل ہے. 
4-دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے؛ نماز کے بعد سجدہ میں چلا جائے اور سو مرتبہ «شکراً شکراً شکراً» یا «شکراً  للہ» کہے. پھر سجدے سے سر اٹھائے اور یہ دعا پڑھے «اللھم أنی أسئلک بان لک الحمد وحدک لا شریک لک» دعا کے آخر میں سر کو سجدہ میں رکھے اور سو مرتبہ«الحمد للہ» اور سو  مرتبہ «شکراً للہ» پڑھے.  روایت میں نقل ہوا ہے کہ جو شخص اس مستحب عمل کو انجام دے اسکو اتنا ثواب ملے گا جیسے وہ عید غدیر کے دن رسول خداؐ کے پاس حاضر ہوا ہو اور آپ کے ساتھ مولا علی علیہ السلام کی ولایت پر بیعت کی ہے. البتہ بہتر یہی ہے کہ اس نماز کو زوالِ ظہر، کے نزدیک پڑھا جائے. کیونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اسی وقت مولا علی کا ہاتھ، ایک لاکھ سے زیادہ مجمع کے سامنے بلند کیا تھا اور «مَنْ کُنْتُ مَوْلاہُ، فَھذا عَلِیٌّ مَوْلَاہُ» فرمایا. یہ واقعہ تاریخ میں اذان ظہر کے نزدیک پیش آیا. 
5- ایک اور نماز بھی زوالِ ظہر اے آدھا گھنٹہ پہلے وارد ہوئی ہے کہ اسکی ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورہ حمد، دس مرتبہ آیت الکرسی اور دس مرتبہ سورہ قدر پڑھی جائے.  فرماتے ہیں کہ اس نماز کا ثواب ایک لاکھ حج اور ایک لاکھ عمرے سے زیادہ ہے. 
6-سید ابن طاووس نے اس روز کی مختلف دعائیں ذکر فرمائی ہیں.  مختصر یہ کہ عید غدیر، دعا،عبادت، روزہ رکھنے اور خدا کی طرف لَو لگانے کا دن ہے. 
7-البتہ اس دن نیا اور پاکیزہ لباس پہننا، زینت کرنا،عطر کا استعمال کرنا، خوشحال رہنا اور شیعیان حیدر کرار کو خوش کرنا اور انکی غلطیوں سے درگزر کرنا ؛ بھی روایات میں ذکر ہوا ہے یعنی اگر کسی نے آپ پر ظلم و ستم کیا ہے تو مولا امیر المؤمنین کی خاطر اسے معاف کر دو. اگر کسی سے اپنا حق لینا ہے تو اسے بخش دیجئے. اگر ماضی میں کسی کیساتھ ناراضگی ہوئی ہے تو اس عید کی مناسبت سے اسکو محبتوں میں تبدیل کرو. 
8-اس روز صلہ رحمی کرنا چاہیے. 
9-اگر عیال دار ہو تو اس دن اہل خانہ کے لئے مخصوص کھانے کا بندوبست کرو. 
10-مومنین و مومنات کو کھانا کھلانا نیز روایات میں وارد ہوا ہے.  اگر استطاعت رکھتے ہو تو اس دن روزہ داروں کا روزہ افطار کراؤ.
11- اس دن ایک دوسرے کے گھر ملاقات کے لئے آئیں اور مومنین سے مصافحہ کریں. مصافحہ کرتے وقت جب ایک دوسرے سے ہاتھ ملائیں تو اس دعا کو پڑھیں«اَلْحَمدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَنَا مِنَ المُتَمَسِّکِیْنَ بِوِلَایَۃِ أَمِیْرِ المُؤمِنِینَ وَ الأَئِمّۃِ عَلَیْھِمُ السَّلاَمَ».
12-اسی عید غدیر کے دن صیغہ اخوت پڑھنا بھی وارد ہوا ہے. 
13- ایک دوسرے کے گھر آنا، دوستوں کی زیارت کو جانا،مومنین کی طرف دیکھتے وقت مسکرانا، ایک دوسرے کو تحفے تحائف دینا اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا اس روز کے مخصوص کاموں میں سے ہیں. 
عید غدیر کی فضیلت میں مخصوص روایت
عید سعید غدیر کی فضیلت میں مفصل روایت نقل ہوئی ہے ہم فقط اسکی طرف اشارہ کرتے ہیں :
عید غدیر ، ہمارے شیعوں کے اعمال کی قبولیت کا دن ہے؛ اس دن حضرت موسیؑ کو جادوگروں پر فتح حاصل ہوئی؛ اسی روز آگ ،حضرت ابراہیمؑ کے لئے گلزار بنی؛ حضرت عیسٰیؑ نے شمعون کو اپنا وصی بنایا؛ حضرت سلیمانؑ نے اپنی رعیت سے آصف بن برخیا کی خلافت پر گواہی لی.اسی دن رسول خدا علیہ السلام نے اپنے اصحاب کے درمیان رشتہ اخوت قائم کیا. عید غدیر خم کی عظمت کی وجہ سے عزیزان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس دن کی طرف متوجہ ہوں اور پہلے سے ہی اس دن کے لئے خود کو آمادہ کریں.

فهرست مطالب

اشتراک گذاری در facebook
اشتراک گذاری در twitter
اشتراک گذاری در google
اشتراک گذاری در linkedin
اشتراک گذاری در digg
اشتراک گذاری در whatsapp
اشتراک گذاری در email
اشتراک گذاری در print
اشتراک گذاری در telegram