بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
حضرت آیت اللہ کمیلی خراسانی 1360 ہجری(1320 شمسی) میں امامین عسکریین علیھما السلام کے شھر سامرا کے ایک علمی اور صاحب فضیلت گھرانے میں آنکھ کھولی ایک ایسا علم و فضیلت کا شھر جسکی آنکھوں کا نور امام مھدی عج کے انتظار میں ہے
آپ نے ایک علمی گھرانے میں آنکھ کھولی اور پانچ سال کی عمر میں ہی لکھنا پڑھنا شروع کر دیا اور دس سال کی عمر میں اپنے والد گرامی کی خدمت میں حوزوی دروس کو شروع کیا اور آیت اللہ مجدد میرزای شیرازی کے مدرسہ میں علم حاصل کرنے میں مصروف ہوگئے پندرہ سال کی عمر میں آپ نے روحانی و معنوی کمالات حاصل کرنے اور مزید دینی علوم کو حاصل کرنے کے لئے امیر المومنین علی علیہ السلام کی بارگاہِ ملکوتی نجف اشرف میں وارد ہوئے اس حوالے سے آپ یوں فرماتے ہیں :
جب ہم نجف اشرف پہنچے تو مدرسہ خلیلی جو کہ محلہ عمارہ میں واقع تھا میں داخلہ لیا اور وہیں قیام پذیر ہوئے۔
ایران کی طرف عارضی سفر:
اس حوالے سے آپ فرماتے ہیں کہ تقریباً ایک سال کے بعد والد محترم نے مجھے، جناب موید الاسلام کے ساتھ آنکھوں کے علاج کے لیے ایران بھیجا کچھ عرصہ حضرت شاہ عبد العظیم حسنی کے جوار میں مقیم رہا ایک دن اسی روحانی لباس کے ساتھ (جس سے والد محترم نے بلوغت سے قبل مجھے معمم کیا تھا اور پھر منبر پر تقریر کرنے کی تربیت دی تھی اور پھر انہی کے حکم سے بچپن کے ایام میں امام عسکری علیہ السلام کے حرم میں مجلس پڑھتا تھا،) حاضرین کے شوق دلانے کی وجہ سے کم سنی کے عالم میں منبر پر لب کشائی کی تو سامعین حیرت زدہ رہ گئے اور مجھے بہت زیادہ داد و تحسین سے نوازا۔ تھوڑے عرصے بعد مدرسہ حجتیہ قم المقدس اور ایک قدیمی مدرسہ جو کہ مسجد جمعہ کے نزدیک واقع تھا میں ابتدائی علوم کے لئے مقیم رہا اسی پہلے سفر میں، میں حضرت آیت اللہ العظمی بروجردی سے واقفیت ہوئی اور کچھ عرصہ امام علی بن موسیٰ الرضا علیھما السلام کے جوار ، مدرسہ نواب میں کمرہ لیا۔
نجف اشرف کی طرف واپسی:
پھر میں نجف اشرف لوٹ گیا اور حوزوی تعلیم کو جاری رکھا
نجف اشرف میں اساتذہ کرام:
1-مرحوم آیت اللہ میرزا احمد تبریزی (رہ)
2-مرحوم آیت اللہ شیخ محمد داوری اصفھانی (رہ)
3-مرحوم آیت اللہ العظمی میرزا علی تبریزی غروی (رہ)
4-مرحوم آیت اللہ حاج شیخ مجتبی لنکرانی (رہ)
5-آیت اللہ شیخ ابو القاسم داوری اصفھانی (رہ)
6- مرحوم آیت اللہ العظمی سید نصر اللہ مستنبط (رہ)
7-مرحوم آیت اللہ شیخ عبد الرسول جواھری (رہ)
8-مرحوم آیت اللہ العظمی آقا میرزا باقر زنجانی (رہ)
9-حضرت آیت اللہ العظمی امام خمینی (رہ)
10-مرحوم آیت اللہ العظمی حاج سید ابو القاسم خوئی (رہ)
قم المقدس،ایران میں اساتذہ کرام:
جب نجف اشرف سے ایران کی طرف ہجرت کی تو قم المقدس میں درج ذیل بزرگان کے دروس میں شرکت کی اور کسب فیض حاصل کیا
11-مرحوم آیت اللہ العظمی گلپائیگانی (رہ)
12-مرحوم آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی(رہ)
قم یونیورسٹی میں قانون کی فیکلٹی میں اساتید
1359 ہجری شمسی(ایرانی سال) میں کالج آف لاء(قانون کی فیکلٹی) میں اساتید
13- مرحوم حضرت آیت اللہ حاج شیخ علی مشکینی (رہ)
14-مرحوم حجت الاسلام ناظمی بروجردی(رہ)
15- حضرت آیت اللہ حاج شیخ عبداللہ جوادی آملی
16-حضرت آیت اللہ شیخ محمد مومن قمی
فلسفہ، اخلاق اور عرفان کے اساتذہ:
17-مرحوم آیت اللہ حاج سید رضا صدر(رہ)
18-مرحوم آیت اللہ سرابی(رہ)
19-علامہ حسن زادہ آملی دام ظلہ العالی
20-عارف کبیر استاد مرحوم حاج سید ھاشم حداد(رہ)
لبنان کی طرف ہجرت اور امام موسیٰ صدر کیساتھ تعارف:
ہمارے لبنان جانے اور وہاں قیام پذیر ہونے کی داستان کچھ اس طرح ہے کہ ہمارے ایک دوست جو کہ تبلیغ کی غرض سے شیعہ علاقوں میں گئے تھے جب وہ نجف اشرف لوٹے تو ہم سے کہا کہ ان شیعہ علاقوں میں ایسے مبلغین کی اشدت ضرورت ہے جو مبانیِ ولایت کی ترویج کر سکیں لہذا ہم نے پاسپورٹ تہیہ کیا اور لبنان کی طرف چل پڑے اور وہاں ایک گاؤں جس کا نام «تمنین التحتا» تھا وہاں تبلیغ شروع کر دی ماہ رمضان کے بعد وہاں کے لوگوں نے اپنے دستخط کے ساتھ ایک خط حضرت آیت اللہ العظمی سید محسن حکیم (رہ) کو لکھا کہ ہمارے پاس کوئی عالم نہیں ہے لہذا آپ سے درخواست کرتے ہیں فلاں(یعنی استاد کمیلی) کو ہمارے گاؤں بھیجیں انہوں نے ایک گاڑی بھی ہمارے ساتھ نجف اشرف بھیجی تاکہ ہمیں واپس لا سکے۔ ہم سیدھا آیت اللہ حکیم(رہ) کے گھر پہنچے تو میں نے آپ سے عرض کیا کہ میں درس خارج کے حساب سے ابھی تک مجتھد کے درجہ تک نہیں پہنچا ہوں
انہوں نے فرمایا : ابھی کچھ عرصے کے لئے جاؤ بعد میں دیکھیں گے آگے کیا ہوتا ہے۔
لہذا ہم نے فیملی کے ہمراہ لبنان کی طرف ہجرت کی اور تبلیغی امور جیسے نماز جماعت اور دین شناسی کی کلاسسز شروع کر دیں۔۔
آپ لبنان میں امام موسیٰ صدر کے دور میں اپنے مرجع وقت( آیت اللہ حکیم) کی نمائندگی میں تقریباً آٹھ سال دینی امور میں مشغول رہے اور آپ نے لبنان کیساتھ ساتھ سات دوسرے ممالک میں بھی اپنی سیاسی اور سماجی خدمات کو انجام دیا یہاں تک کہ ایران کے اسلامی انقلاب سے ایک سال پہلے قم میں سکونت اختیار کی۔
تدریس:
آپ نے مختلف حوزات علمیہ میں تدریس کو ہمیشہ بنیادی حیثیت دی لہذا آپ نے حوزہ علمیہ نجف اشرف، سامرا، مشھد مقدس، ایلام،خوانسار ، اسی طرح تھران میں مدرسہ ولیعصر، مدرسہ خواھران(بچیوں) حضرت خدیجہ، مدرسہ زینبیہ، مدرسہ مرحوم شاہ آبادی،مدرسہ حضرت حجت اور مدرسہ امام حسین(ع) میں تدریس فرمائی۔
ابھی بھی آپ مختلف سطح کی تدریس میں مشغول ہیں اسی طرح انہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے برابر اور اسی طرح بیچلر آف لاء کی تدریس مختلف یونیورسٹیوں میں انجام دی جن میں بعض یہ ہیں
شھید بھشتی یونیورسٹی،اپلائیڈ سائنسزز یونیورسٹی، ایوی ایشن کالج، پولیس آفیسر کالج تہران،شھید محلاتی کالج قم، سپاہ میڈیکل کالج، انجینئرنگ کی فیکلٹی، آزاد یونیورسٹی،علامہ طباطبائی یونیورسٹی، شاھد یونیورسٹی تہران،آزاد یونیورسٹی، اصفھان کیمپس،ورلڈ سینٹر فار ہیومینٹی کے اسکول،
ذمہ داریاں، خدمات اور ڈگری:
اسلامی انقلاب کے دوران جہاں کہیں بھی ضرورت پڑی آپ بغیر کسی تکلف کے وہاں تشریف لے گئے اور ردائے خدمت کو تواضع کیساتھ اوڑھا۔اسی طرح یہاں پر آپکی بعض ذمہ داریوں اور خدمات کا ذکر کرنا بے جا نہیں ہوگا
1-قم میں مراجع کی نمائندگی
2-امام موسیٰ صدر اور بیروت میں شیعہ اسلامی اسمبلی کے ساتھ تعاون
3-زاھدان، سراوان میں نظریاتی اور سیاسی رہنما
4-سیستان اور بلوچستان میں اسلامی انقلابی کمیٹی اور جنڈرمیری کمیٹی کے پولیٹیکل آفیسر
5-شمیرانات میں امام(خمینی) ریلیف کمیٹی کے کلچرل عہدہ دار
6-لبنان میں مکتب القرآن کے انچارج
7-تہران کے ایک ضلع میں سپاہ کے نظریاتی اور سیاسی رہنما
8-ائیر فورس یونیورسٹی تھران میں طلباء کا انتخاب اور انٹرویو کرنے والے عہدہ دار
9-تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں لاجسٹک آفیسر
10-شام،پاکستان،مصر،کویت،عراق اور لبنان میں تبلیغی سرگرمیاں اور رہائش
11-نظرآباد کرج، کرد شہر، اصفھان، سروان،زاھدان، یوسف آباد اور یافت آباد تھران میں تبلیغ اور رہائش
تالیفات:
1-المطالب السلوکیہ(عربی، فارسی، ناشر: انتشارات آیت اشراق)
2-مشکات دل(بین الاقوامی اشاعت)
3-الزنا و اثرہ السیئ فی المجتمع (مخطوط عربی)
4-ترجمہ سوانح حیات عدی بن حاتم طائی
5-سرداران اسلام، جلد 9
6-تقریرات درس خارج امام خمینی (رہ)
7-تقریرات درس خارج فقہ آیت اللہ خوئی(رہ)
8- تقریرات درس خارج اصول آیت اللہ خوئی(رہ)
9-تقریرات درس خارج آیت اللہ میرزا باقر زنجانی(رہ)
10-تقریرات درس خارج آیت اللہ گلپائیگانی(رہ)
11-کشکول العارفین(عربی)
12-اصلاحات نظامی در فقہ اسلامی
13-کشکول المطالب(فارسی)
14-المجالس و المراثی الحسینیہ(عربی و فارسی)
15-فارسی ترجمہ، التنویر لغز و العالم الاسلامی
16-مفاتیح السلوک(جمہوریہ اشاعت)